You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
فضائل رمضان
مالک کون مکاں خدائے وحدہ لا شریک نے بارہ مہینے ہمیں عطا کیے ہیں ان سب کی اپنی اپنی جگہ پر شان و فضیلت ہے جیسا کہ حضور ؐ نے فرمایا شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان اللہ کا مہینہ ہے روزہ کے بارے میں حدیث قدسی ہے کہ روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا
اس ماہ مبارک میں اگر کوئی نوافل ادا کراتا ہے تو اس کا ثواب فرض اوراگر کوئی فرض ادا کرتا ہے تو اس کا ثواب ستر گنا کر دیا جاتا ہے اس میں سونا بھی عبادت ہے نیز روزہ دار کی دعا پر فرشتے آمین کہتے ہیں اور روزے دار کیلئے پانی میں مچھلیاں بھی دعا کرتی ہیں (الترغیب والترہیب جلد ٢ صفحہ نمبر ٢٠)
روزہ عبادت کا دروازہ ہے(کنزالعمال جلد نمبر ٨ صفحہ نمبر ٢٠٩)
نبی کریم ؐ نے ارشاد فرمایا کہ کہ اس مہینے کا نام رمضان رکھا گیا ہے کیونکہ یہ گناہوں کو جلا دیتا ہے(کنزالعمال جلد نمبر ٨ صفحہ نمبر ٢٣٠)
فاتح خیبر حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اگر اللہ عزوجل کو امت محمدی پر عذاب کرن امقصود ہوتا تو امت محمدی کو سورۃ الاخلاص اور رمضان المبارک عطاء نہ کرتا (نزہۃ المجالس جلد نمبر ١صفحہ نمبر ١٦٣)
حضور ؐ نے ارشاد فرمایا کہ جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کی طرف نظر فرماتا ہے اور جب اللہ تعالیٰ کسی کی طرف نظر فرماتا ہے تو اسے کبھی عذاب نہیں دیتا اور ہر روز دس لاکھ گناہگار بندوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہے اور جب رمضان کی انتیسویں رات ہوتی ہے تو مہینے بھر میں جتنے آزاد کیے ہوتے ہیں ان کے مجموعے کے برابراس ایک رات میں آزاد فرماتا ہے پھر جب عید کی رات آتی ہے ملائکہ خوشی کرتے ہیں اور خداوند قدوس اپنے نور کی تجلی فرماتا ہے اور فرشتوں سے فرماتاہے کہ اے گروہ ملائکہ اس مزدور کا کیا بدلہ ہے کہ جس نے پورا کام کر لیا؟فرشتے عرض کرتے ہیں کہ Ø!
�س کو پورا پورا اجر دیا جائے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں تمہیں گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے ان سب کو بخش دیا (کنزالعمال جلد ٨ ص ٢١٩)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریم ؐ نے ارشاد فرمایا کہ روزہ ڈھال ہے روزہ دار کو چاہیے کہ وہ جماع نہ کرے اور نہ ہی جاہلوں والی باتیں کرے اور اگر کوئی آدمی اس سے لڑائی کرے اسے گالی گلوچ کرے تو روزہ دار دو مرتبہ یہ کہے کہ میں روزہ دار ہوں اس ذات باری کی قسم کہ جس کے قبضہء قدرت میں میری جان ہے کہ روزہ دار کے منہ کی خوشبو اللہ کے نزدیک مشک سے زیادہ عزیز تر ہے کہ روزہ دار کھانے پینے اور خواہشات نفسان!
یہ کو میری وجہ سے ترک کرتا ہےروزہ م!
یرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا باقی نیکیوں کا اجر دس گنا ہے(صحیح بخاری ج ١ ص ٢٥٤)
حضور علیہ الصلٰوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ من صام رمضان ایمانا واحتسابا غفرلہ ماتقدم من ذنبہجس کسی نے ایمان اور خلوص نیت کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے اس پچھلے سارے گناہ بخش دیے جائیں گے( مشکوٰۃ شریف ص١٧٣)
حضور علیہ الصلٰوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ روزہ دار کا سونا بھی عبادت ہے روزہ دار کی سانسیں تسبیح کرتی ہیں روزہ دار دعا مقبول ہے اس کے گناہ بخشے ہوئے ہیں روزہ دار کے اعمال صالحہ دو گنا ہو جاتے ہیں(نزہۃ المجالس جلد ١ ص ٣٢٨)
حضورنبی کریم علیہ الصلٰوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ رمضان المبارک کی ہر شب میں بوقت افطار ساٹھ ہزار گناہگاروں کو دوزخ سے آزاد کرتا ہے اور عید کے دن سارے مہینے کے برابر گناہگاروں کی بخشش کی جاتی ہے(الدر المنثور جلد نمبر ١ ص١٦٤)
حضورنبی کریم علیہ الصلٰوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ (ماہ رمضان میں) جمعۃ المبارک کے دن و شب ہر گھڑی میں ایسے ہی دس دس لاکھ افراد کو جہنم سے آزاد کرتا ہے کہ( جن پر جہنم واجب ہو چکی ہوتی ہے )جو عذاب کے حقدار قرار دیے جا چکے ہوتے ہیں( کنزالعمال ج٨ س ٢٢٣)
حضورخیر الناس امام الانبیاء روؤف الرحیم نبی کریم علیہ الصلٰوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ روزہ اور قرآن قیامت والے دن بندے کے لیے شفاعت کریں گے روزہ بارگاہ الہی میں عرض کرے گا کہ اے رب کریم میں نے کھانے اور خواہشوں سے اس کو دن میں روکا میری شفاعت اس بندے کے حق میں قبول فرما جبکہ قرآن عرض کرے گا کہ اے پروردگار میں رات کو سونے سے اس بندے کو باز رکھا میری شفاعت اس بندے کے حق میں قبول فرما پس اللہ تعالیٰ دونوں کی شفاعتیں اس بندے کے حق میں قبول فرمائے گا(مسند امام احمد ج ص ٥٨٦)
حضورخیر الناس امام الانبیاء روؤف الرحیم نبی کریم علیہ الصلٰوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ رمضان المبارک ایسا بابرکت مہینہ ہے کہ کہ اس کا اول حصہ رحمت درمیانی مغفرت اور آخری عشرہ آگ سے آزادی کا ہے(بہیقی شریف)
حضورخیر الناس امام الانبیاء روؤف الرحیم نبی کریم علیہ الصلٰوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ رمضان میں اللہ تمہاری دعاؤں کو قبول کرتا ہے اور خطاؤں کو معاف فرماتا ہے(طبرانی)
حضورخیر الناس امام الانبیاء روؤف الرحیم نبی کریم علیہ الصلٰوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ جس نے رمضان کا روزہ رکھا اور اس کی حدود کو پہچانا اور جس چیز سے بچنا چاہیے اس سے بچا تو جو اس سابقہ گناہ ہیں یہ ان کا کفارہ ہوگا
معزز قارئین :۔ہم رمضان المبارک کا احترام نہیں کرتے اگر ہم روزہ رکھ بھی لیتے ہیں تو بھی ہم برائی سے باز نہیں آتے کیونکہ یہ ہماری فطرت ثانیہ بن چکی ہے ہم فحش کام کرنے سے باز نہیں آتے گانا بجانا ہم نہیں چھوڑتے فلم دیکھنا ہم نہیں چھوڑتے بے حیائی کے کام ہم نہیں چھوڑتے پھر کہتے ہیں کہ ہماری دعا قبول نہیں ہوتی اور جب ان سے پوچھا جائے کہ تم ایسا کام کیوں کرتے ہو؟ تو جواب ملتا ہے کہ ہم روزہ کو بھلا رہے ہیں تعجب ہے تم پراور اس کے ساتھ ساتھ ہماری مائیں بہنیں بھی اس مہینے میں بھی پردہ کا لحاظ نہیں رکھتی باریک لباس پہنتی ہیں جسم کو اچھی طرح نہیں ڈھانپتی وہ بھی ہمØ!
�ری مائیں بہنیں تھیں کہ جو پانچ وقت کی نمازی تھیں روزہ رکھتی تھیں پردہ کا لحاظ رکھتی تھیں قرآن کی تلا وت کیا کرتی تھیں جو عشق مصطفیٰ سے سر شار ہوتی تھیں وہ نوجوان اسلام کو بھول چکے ہیں جو والدین کے نافرمان ہیں جو تارک نماز ہیں وغیرہ وغیرہ ان کے بارے میں شاعر مشرق حضرت ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے فرمایا تھا کہ غافل اداب سے سکان زمیں کیسے ہیں شوخ و گستاخ یہ پستی کے مکین کیسے ہیںہم تو مائل با کرم ہیں کوئی سائل ہی نہیں راہ دکھلائیں کسے کوئی روہروئے منزل ہی نہیںکوئی قابل ہو تو ہم شان کئی دیتے ہیں ڈھونڈھنے والوں کو دنیا بھی نئی دیتے ہیںکس قدر گراں تم پہ صبØ!
کی بیداری ہے ہم سے کب پیار ہے ہاں Ù!
�یند تمہیں پیاری ہےطبع آزاد پہ قید رمضان بھاری ہے تم ہی کہ دو کہ یہی آئین وفاداری ہےشور ہے ہو گئے دنیا سے مسلمان نا بود ہم یہ کہتے ہیں کہ تھے بھی کہیں مسلمان موجود وضع میں تم نصاریٰ ہو تو تمدن میں تم ہنود یہ مسلمان ہیں کہ جہنیں دیکھ کہ شرمائیں یہود
حقیقی روزہ کیا ہے؟روزہ دراصل آنکھوں کو ناجائز نظارے سے زبان کو مکروہ اور فحش اور جھوٹی باتوں سے کانوں کا غیبت اور لغویات سننے سے اور پیٹ کو خوب بھر کر کھانے سے بلکہ تمام اعضائے جسمانی کو خلاف شرع افعال سے باز رکھنے کا نام روزہ ہے
حضورنبی کریم علیہ الصلٰوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ مفہوم کچھ اس طرح ہے کہ:۔ بہے سے روزہ دار ایسے ہیں جن کو ان کے روزہ سے سوائے بھوک پیاس کے کچھ حاصل نہیں ہوتا (ابن ماجہ شریف)
رمضان کے بہت سے فضائل ہیں مزید فضائل جاننے کیلیے راقم الحروف کی لکھی ہوئی کتاب ٫٫صیام السالکین ،رمضان ،روزے اور ہم ِ،، ملاحظہ کریں
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.