You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
احادیث میں قرآنِ مجید کے بہت فضائل بیان کئے گئے ہیں ،ان میں سے 3احادیث درج ذیل ہیں :
(1)…حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے روایت ہے، تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا
’’ عنقریب ایک فتنہ برپا ہو گا۔ میں نے عرض کی :یا رسولَ اللہ !صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ، اس سے بچنے کا طریقہ کیا ہو گا؟ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’اللہ تعالیٰ کی کتاب، جس میں تمہارے اگلوں اور پچھلوں کی خبریں ہیں اور تمہارے آپس کے فیصلے ہیں ،قرآن فیصلہ کن ہے اور یہ کوئی مذاق نہیں ہے ۔ جو ظالم اسے چھوڑ دے گا اللہ تعالیٰ اسے تباہ کردے گا اور جو اس کے غیر میں ہدایت ڈھونڈے گا اللہ تعالیٰ اسے گمراہ کر دے گا، وہ اللہ تعالیٰ کی مضبوط رسی اور وہ حکمت والا ذکر ہے، وہ سیدھا راستہ ہے ، قرآن وہ ہے جس کی برکت سے خواہشات بگڑتی نہیں اور جس کے ساتھ دوسری زبانیں مل کر اسے مُشتبہ و مشکوک نہیں بناسکتیں ، جس سے علماء سیر نہیں ہوتے ،جو زیادہ دہرانے سے پرانا نہیں پڑتا ، جس کے عجائبات ختم نہیں ہوتے ، قرآن ہی وہ ہے کہ جب اسے جِنّات نے سنا تو یہ کہے بغیر نہ رہ سکے کہ ہم نے عجیب قرآن سنا ہے جو اچھائی کی رہبری کرتا ہے تو ہم اس پر ایمان لے آئے ،جو قرآن کا قائل ہو وہ سچا ہے، جس نے اس پر عمل کیا وہ ثواب پائے گا اور جو اس کے مطابق فیصلہ کرے گا وہ منصف ہوگا اور جو اس کی طرف بلائے گا وہ سیدھی راہ کی طرف بلائے گا۔
(ترمذی، کتاب فضائل القرآن، باب ما جاء فی فضل القرآن، ۴/۴۱۴، الحدیث: ۲۹۱۵)
(2)…حضرت ابوسعید خدری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت، رسولاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَنے فرمایا ’’ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ’’جس کو قرآن نے میرے ذکر اور مجھ سے سوال کرنے سے مشغول رکھا، اُسے میں اُس سے بہتر دوں گا، جو مانگنے والوں کو دیتا ہوں اور کلامُ اللہ کی فضیلت دوسرے کلاموں پر ایسی ہی ہے، جیسی اللہ عَزَّوَجَلَّ کی فضیلت اس کی مخلوق پر ہے۔
(ترمذی، کتاب فضائل القرآن، ۲۵-باب، ۴/۴۲۵، الحدیث: ۲۹۳۵)
(3)…حضرت عبداللہ بن عمرو رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے، رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’ قیامت کے دن قرآن کو ایک شخص کی صورت عطا کی جائے گی، پھر اسے ایک ایسے شخص کے پا س لایا جائے گا جو قرآن کا عالم ہونے کے باوجود اس کے حکم کی مخالفت کرتا رہا، قرآن اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہے گا: اے میرے رب! عَزَّوَجَلَّ، اس نے میرا علم حاصل کیا لیکن یہ بہت برا عالم ہے ،اس نے میری حدود کی خلاف ورزی کی، میرے فرائض کو ضائع کیا، میری نافرمانی میں لگا رہا اور میری اطاعت کو چھوڑ دیا۔ قرآن اس پر دلائل کے ساتھ الزامات لگاتا رہے گا یہاں تک کہ کہا جائے گا: اس کے بارے میں تیرا معاملہ تیرے سپرد ہے۔ قرآن ا س کا ہاتھ پکڑ کر لے جائے گا یہاں تک کہ اسے جہنم میں ایک چٹان پر اوندھے منہ گرا دے گا۔ پھر قرآن کو ایک ایسے نیک شخص کے پاس لایا جائے گا جو قرآن کاعالم تھا اور ا س کے حکم کی بجا آوری کرتا رہا ۔قرآن اس کے بارے میں کہے گا: اے میرے رب! عَزَّوَجَلَّ، اس نے میرا علم حاصل کیا اور یہ بہترین عالم ہے، اس نے میری حدود کی حفاظت کی، میرے فرائض پر عمل کیا، میری نافرمانی سے بچتا رہا اور میری اطاعت کرتا رہا۔ قرآن دلائل کے ساتھ اس کی حمایت کرتا رہے گا یہاں تک کہ کہا جائے گا :اس کے بارے میں تیرا معاملہ تیرے سپرد ہے،قرآن اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے لے جائے گا اور اسے موٹے ریشم کا حُلہ پہنائے گا، اس کے سر پر بادشاہی کا تاج سجائے گا اور اسے (جنتی )شراب کے جام پلائے گا۔
(مصنف ابن ابی شیبہ، کتاب فضائل القرآن، من قال: یشفع القرآن لصاحبہ یوم القیامۃ، ۷/۱۶۹، الحدیث: ۱)
=============
از:’’صِرَاطُ الْجِنَان فِیْ تَفْسِیْرِ الْقُرْآن‘‘
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.