You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
نبئ مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم، رسولِ اَکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمان عالیشان ہے:
اَلطُّہُوْرُ شَطْرُ الْاِیْمَا نِ
ترجمہ :
طہارت نصف ایمان ہے۔
(صحیح مسلم ،کتاب الطہارۃ ،باب فضل الوضوء ،الحدیث۵۳۴،ص۷۱۸)
نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کافرمانِ نظافت نشان ہے:
بُنِیَ الدِّیْنُ عَلَی النَّظَافَۃِ
ترجمہ :
دین کی بنیاد طہارت پر ہے۔
(المجروحین لابی حاتم محمد بن حبان البستی ،باب النون ،الرقم۱۱۱۹۔نعیم بن مورع ،ج۲،ص۴۰۱، روایۃ بالمعنی)
اور آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: مِفْتَاحُ الصَّلٰوۃِ اَلطُّھُوْرُ ترجمہ :نماز کی کنجی طہارت ہے۔
(سنن ابی داؤد ،کتاب الطہارۃ ،باب فرض الوضوء ،الحدیث۶۱،ص۱۲۲۷)
اللہ عَزَّوَجَلَّ کا فرمان عالیشان ہے :
فِیۡہِ رِجَالٌ یُّحِبُّوۡنَ اَنۡ یَّتَطَہَّرُوۡا ؕ
ترجمۂ کنزالایمان: اس میں وہ لوگ ہیں کہ خوب ستھرا ہونا چاہتے ہیں۔(پ11،التوبہ: 108)
طہارت کے چار مراتب ہیں:
(۱)اپنے ظاہر کو احداث(یعنی ناپاکیوں اور نجاستوں)سے پاک کرنا۔
(۲) اعضاء کو جرائم اور گناہ سے پاک کرنا۔
(۳) اپنے دل کو برے اخلاق سے پاک کرنا۔
(۴) اپنے باطن کو اللہ عَزَّوَجَلَّ کے غیر سے پاک رکھنا یہ انبیاء کرام علیہم السلام اور صدیقین کی طہارت ہے۔
ہر مرتبہ میں طہارت اس عمل کا نصف ہے جس میں وہ پائی جاتی ہے اور ہر مرتبہ میں تخلیہ( یعنی خالی کرنا) اور تحلیہ( یعنی مزین کرنا) بھی پایا جاتا ہے تخلیہ عمل کا نصف ہے کیونکہ اجر کا ملنا اسی پر موقوف ہے اسی کی طرف اللہ عَزَّوَجَلَّ کا یہ فرمان بھی اشارہ فرما رہا ہے۔ ارشاد فرمایا:
قُلِ اللہُ ۙ ثُمَّ ذَرْہُمْ
ترجمۂ کنزالایمان : اللہ کہو ، پھر انہیں چھوڑ دو۔(پ7،الانعام:91)
پس اللہ عَزَّوَجَلَّ کا فرمان قُلِ اللہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے ذکر سے دل کو مزین کرنا ہے جبکہ (ثُمَّ ذَرھُم)سے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے سوا ہر چیز سے دل کو خالی کرنا ہے اورا سی طرح دل کو برے اخلاق سے پاک کر کے اسے اچھے اخلاق سے مزین کرنا ضروری ہے اور اعضاء کے لئے بھی ضروری ہے کہ انہیں گناہوں سے خالی اور اطاعت سے مزین کیا جائے۔
ان مراتب میں سے ہر ایک مرتبہ اپنے بعد والے مرتبہ میں داخل ہونے کے لئے شرط ہے اس لئے سب سے پہلے ظاہر کو، پھر اعضاء کو، اس کے بعد دل کو اور پھر باطن کو پاک کیا جائے اور یہ گمان نہ کیا جائے کہ طہارت سے مراد صرف ظاہری طور پر پاک ہونا ہی ہے کیونکہ اس سے مقصود فوت ہو جائے گا اور یہ بھی گمان نہ کیا جائے کہ یہ مراتب صرف خواہش کرنے سے آرزو کرنے اور آسانی سے حاصل ہو جائیں گے بے شک اگر تو ساری زندگی بھی اس کے حصول میں کمر بستہ رہے تو صرف بعض مقاصد میں ہی کامیابی پائے گا۔
---------------------------------------
از:
لُبَابُ الْاِحْیَاء
ترجمہ بنام
اِحیاء العلوم کاخلاصہ
مُصنِّف
حُجّۃُ الاسلام
امام محمدبن محمدغزالی شافعی علیہ رحمۃ اللہ الوالی اَلْمُتَوَفّٰی۵۰۵ھـ
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.