You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے فضائل ومناقب
===============================
فقہ و حدیث کے علوم میں ازواجِ مطہرات میں ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکا درجہ بہت ہی بلند ہے۔ دوہزار دوسو دس حدیثیں انہوں نے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم سے روایت کی ہیں، ان کی روایت کی ہوئی حدیثوں میں سے ایک سو چوہتر حدیثیں ایسی ہیں جو بخاری و مسلم دونوں کتابوں میں ہیں اور چون حدیثیں ایسی ہیں جو صرف بخاری شریف میں ہیں اور اڑسٹھ حدیثیں وہ ہیں جن کو صرف امام مسلم نے اپنی کتاب صحیح مسلم میں تحریر کیا ہے۔ ان کے علاوہ باقی حدیثیں احادیث کی دوسری کتابوں میں مذکور ہیں۔
علمِ طب:
علم طب اور مریضوں کے علاج و معالجہ میں بھی انہیں کافی مہارت تھی، حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک دن حیران ہو کر حضرت بی بی عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے عرض کیا کہ اے اماں جان! مجھے اس بات پر بہت ہی حیرانی ہے کہ آخر یہ طبی معلومات اور علاج و معالجہ کی مہارت آپ کو کہاں سے اور کیسے حاصل ہوگئی؟یہ سُن کر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم اپنی آخری عمر شریف میں اکثر علیل ہو جایا کرتے تھے اور عرب و عجم کے اطبا (ڈاکٹرس) آپ کے لئے دوائیں تجویز کرتے تھے اور میں ان دوائوں سے آپ کا علاج کرتی تھی اس لئے مجھے طبی معلومات بھی حاصل ہوگئیں۔
عبادت و سخاوت :
عبادت میں آپ کا مرتبہ بہت ہی بلند ہے، آپ کے بھتیجے حضرت امام قاسم بن محمد بن ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہم کا بیان ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روزانہ بلا ناغہ نمازِ تہجد پڑھنے کی پابند تھیں اور اکثر روزہ دار بھی رہا کرتی تھیں۔ سخاوت اور صدقات و خیرات کے معاملے میں بھی تمام امہات المومنین میں خاص طور پر ممتاز تھیں۔ امِّ دُرّہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس تھی اس وقت ایک لاکھ درہم کہیں سے آپ کے پاس آیا ،آپ نے اسی وقت ان سب درہموں کو لوگوں میں تقسیم کردیا اور ایک درہم بھی گھر میں باقی نہیں چھوڑا، اس دن وہ روزہ دار تھیں۔
عربی اشعار:
حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہما جو آپ کے بھانجے تھے ان کا بیان ہے کہ فقہ و حدیث کے علاوہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بڑھ کر کسی کو اشعار عرب کا جاننے والا نہیں پایا۔ وہ دورانِ گفتگو ہر موقع پر کوئی شعر پڑھ دیا کرتی تھیں جو بہت ہی بر محل ہوا کرتا تھا۔
وصال:
۱۷؍ رمضان المبارک شب سہ شنبہ ۵۷ ھ یا ۵۸ ھ میں مدینہ منورہ میں آپ کا وصال ہوا۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ کی نماز جنازہ پڑھائی اور آپ کی وصیت کے مطابق رات میں لوگوں نے آپ کو جنت البقیع کے قبرستان میں دوسری ازواجِ مطہرات کی قبروں کے پہلو میں دفن کیا۔
(سیرت المصطفیٰ)
عطا ء الرحمن نوری(ایم اے، جرنلسٹ) مالیگائوں،ضلع ناسک ۔۴۲۳۲۰۳،مہاراشٹر(انڈیا)
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.