You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
مجھے بازار میں ایک بچی ملی ، جوبڑے غور سے چوڑیوں والی دکان کی طرف دیکھ رہی تھی ، میں نے سوچا شاید چوڑیاں لینا چاہتی ہے لیکن پیسے نہیں -
میں اس کے قریب گیا -
بیٹی ! آپ کون سی چوڑیاں پہنیں گی ؟
اُس نے میری بات کاکوئی جواب نہ دیا -
میں نے ایک چوڑی سیٹ اٹھاکر اسے پہنانا چاہا تو مجھے دکان دار نے کہا :
بھائی! یہ بچی چوڑیاں نہیں پہنے گی -
میں نے پوچھا کیوں؟
دکان دار: کچھ دن پہلے بم دھماکہ ہوا تھا ، جس میں اِس کے والد بھی مارے گئے -
وہ دراصل گھر سے اِسی کے لیے چوڑیاں لینے آئے تھے -
اِس نے شام تک بابا کاانتظار کیا لیکن بابا نہ آئے -
شام کے وقت اطلاع ملی کہ بم نے دیگر بے گناہوں کے ساتھ اُن کے بھی پرخچے اڑا دیے ہیں ؛ گھر میں صف ماتم بچھ گئی ، اِس نے والدہ سے پوچھا :
امی ! بابا جی ابھی تک میری چوڑیاں لے کر کیوں نہیں آئے ؟؟
ماں نے روتے ہوئے کہا بیٹی! وہ کبھی نہیں آئیں گے -
بیٹی: کیوں امی جان ؟
ماں: بیٹی وہ گھر کاراستہ بھول گئے ہیں -
یہ بچی خاموش ہوگئی ، اس کے بعد تین دن تک آتے جاتے مہمانوں کو دیکھتی رہی ، کوئی اِسے پیار کرتا تو کوئی آنسو بہاتا -
تیسرے دن ظہرکے وقت یہ میری دُکان پر آئی اور پوچھنے لگی :
چچا جان! آپ کے پاس میرے بابا چوڑیاں لینے آئے تھے ؟
میں سمجھ گیا اور میرے آنسو بہنے لگے -
بچی نے دوبارہ پوچھا :
چچا جان بتائیں ناں؟
میں نے اس کے سرپر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا :
بیٹی آتے ہی ہوں گے!
اُس دن سے لے کر آج مہینہ ہونے کو ہے ، یہ روزانہ آکر پوچھتی ہے -
چچا جان میرے بابا چوڑیاں لینے نہیں آئے!!
میں اسے کئی بار کَہ چکا ہوں ، گڑیا آؤ میں آپ کو چوڑیاں پہناؤں لیکن یہ نہیں مانتی ؛ کہتی ہے بابا چوڑیاں لائیں گے تو پہنوں گی..........💧💧💧
نہ جانے میرے وطن کی کتنی معصوم بچیوں نے بابُل کی چوڑیوں کا انتظار کیا ، لیکن.......... نہ بابل آیا ، نہ چوڑیاں !!
لقمان شاہد
https://www.facebook.com/qari.luqman.92
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.