You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
حضرت سیدناابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہماارشاد فرماتے ہیں:
جہنم میں وَیْل نامی خوف ناک وادی ہے جس کی گرمی سے خود جہنم بھی پناہ مانگتا ہے اور یہ اس شخص کا ٹھکانا ہے جو نماز کو وقت گزار کر پڑھتا ہے۔
بے نمازی کی سزاکے بارے میں احادیث مبارکہ:
(۱)۔۔۔۔۔۔ حضورنبي پاک، صاحبِ لَوْلاک، سیّاحِ اَفلاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمان ہے:
مسلمان اورکافر کے درمیان نماز کو چھوڑنے کا فرق ہے۔
پس جس مسلمان نے اس کا انکار کیاوہ کافر ہوگیا۔
(۲)۔۔۔۔۔۔نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم، رسولِ اَکرم، شاہِ ِبنی آدم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمانِ عبرت نشان ہے :
جو نماز کے معاملے میں سستی کریگا اللہ عزوجل اسے پندرہ (15) سزائیں دے گا۔
ان میں سے چھ دنیا میں ،تین موت کے وقت ،تین قبر میں اور تین قبر سے نکلنے کے بعد ہوں گی ۔
دنیاکی چھ سزائیں یہ ہیں:
--------------------
(۱)اللہ عزوجل اس کی عمر سے برکت ختم کردے گا
(۲)اللہ عزوجل اس کے چہرے سے نیک لوگوں کی علامت مٹادے گا
(۳)اللہ عزوجل اس کے کسی عمل پراجر وثواب نہ دے گا
(۴)اس کی کوئی دعا حق تعالیٰ آسمان تک بلندنہ ہونے دے گا
(۵) دنیا میں مخلوق اس سے نفرت کرے گی اور
(۶) نیک لوگوں کی دعا میں اس کاکوئی حصہ نہ ہوگا۔
موت کے وقت کی تین سزائیں یہ ہیں:
--------------------------------
(۱)ذلیل ہوکر مرے گا
(۲)بھوکا مرے گا
(۳)مرتے وقت اتنی سخت پیاس لگے گی کہ اگر سارے دریاؤں کا پانی بھی اسے پلادیا جائے تو پیاس نہ بجھے گی ۔
قبر میں تین سزائیں یہ ہوں گی:
--------------------------
(۱) اللہ عزوجل اس پر اس کی قبر تنگ کر دے گا اورقبر اسے اس طرح دبائے گی کہ اس کی پسلیاں ٹوٹ پھو ٹ کر ایک دوسرے میں پیوست ہوجائیں گی
(۲)اس کی قبر میں آگ بھڑکادی جائے گی جس کے انگاروں میں وہ دن رات اُلٹ پلٹ ہوتارہے گا
(۳)اس پر ایک اژدھا مُسلَّط کر دیا جائے گا جس کا نام ـــاَلشَّجَاعُ الْاَقْرَع (يعنی گنجا سانپ ) ہے اس کی آنکھیں آگ کی اور ناخن لوہے کے ہوں گے ہرناخن کی لمبائی ایک دن کی مسافت کے برابر ہو گی، وہ گرج دار بجلی کی مثل آواز میں کہے گا:
مَیں اَلشَّجَاعُ الْاَقْرَع ہوں ،مجھے میرے رب عزوجل نے حکم دیا ہے کہ میں تجھے فجر کی نمازضائع کر نے کے جرم میں صبح تاوقتِ ظہر اور نمازِ ظہر ادانہ کرنے پر ظہر تاعصر،نمازِ عصر ضائع کر نے پر عصرتامغرب، نمازِمغرب نہ پڑھنے پرمغرب تاعشاء اور نمازِ عشاء ضائع کرنے پر (عشاء سے)صبح تک مارتارہوں۔
اور جب بھی وہ ایک ضرب لگائے گا تو مردہ ستر (70 )ہاتھ زمین میں دھنس جائے گا تو وہ اپنے ناخن زمین میں داخل کر کے اس کو نکالے گا اور یہ عذاب اس پر قیامت تک مسلسل ہوتارہے گا ۔
(ہم عذاب قبر سے اللہ عزوجل کی پناہ طلب کرتے ہيں)
قیامت کے دن کی تین سزائیں یہ ہیں:
------------------------------
(۱) اللہ عزوجل اس پرایک فرشتہ مسلط کردے گا جو اسے منہ کے بل گھسيٹتے ہوئے جہنم کی طرف لے جائے گا
(۲) حساب کے وقت اللہ عزوجل اس کی طرف ناراضگی والی نظر سے ديکھے گا جس سے اس کے چہرے کا گوشت جھڑجائے گا
(۳)اللہ عزوجل اس کا حساب سختی سے لے گا جس سے زیادہ سخت وطویل کوئی عذاب نہ ہو گا،اللہ عزوجل اس کو دوزخ میں لے جانے کا حکم صادر فرمائے گااور جہنم کتنا بُرا ٹھکانا ہے ۔
(۳)۔۔۔۔۔۔نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلی اللہ تعالیٰ ؎علیہ وآلہ وسلم کافرمان ہے:
نماز تیری میزان ہے اور اسی پر تیرے وزن کی انتہاء ہے اگر وزن میں پورے اُترے تو نجات پاگئے اور اگر کمی کی تو عذاب دیئے جاؤ گے ۔
(۴)۔۔۔۔۔۔ نبی کریم، رء ُوف رحیم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمانِ عالیشان ہے:
جس نے چالیس دن تک صبح کی نماز اس طرح پڑھی کہ اس کی ایک رکعت بھی فوت نہ ہوئی تو اللہ عزوجل اس کے لئے جہنم اور نفاق سے آزادی لکھ دیتا ہے۔
(۵)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال، دافِعِ رنج و مَلال، صاحب ِجُودو نوال، رسولِ بے مثال، بی بی آمنہ کے لال صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمانِ عالیشان ہے:
جو صبح کی نماز جماعت سے پڑھے پھر بیٹھ کر طلوعِ آفتاب تک اللہ عزوجل کے ذکر میں مشغول ہو جائے تو اللہ عزوجل اس کے لئے سب سے اعلیٰ جنت، جنت الفردوس میں محل بنائے گا۔
بعض روایات میں یہ بھی ہے :
ستر( 70) محلات بنائے گا ہر محل میں سونے اور چاندی کے ستر(70)دروازے ہوں گے۔
(۶)۔۔۔۔۔۔سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگار، شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختار، حبیبِ پروردگار عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے :
نماز کی مثال اس نہر کی طرح ہے جو تم میں سے کسی کے دروازے پر جاری ہو اور وہ دن میں پانچ مرتبہ اس میں غسل کرے یہاں تک کہ اس کے بدن پر کچھ بھی میل باقی نہ رہے ،اسی طرح نمازبھی گناہوں کودھو ڈالتی ہے۔
(۷)۔۔۔۔۔۔تاجدارِ رِسالت، شہنشاہِ نُبوت، مَخْزنِ جودوسخاوت، پیکرِعظمت و شرافت، مَحبوبِ رَبُّ العزت،محسنِ انسانیت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:
جس نے پانچوں نمازوں پر ان کے وضو ، اوقات ،رکوع اورسجود کے ساتھ اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے ہمیشگی اختیار کی کہ یہ اللہ تعالیٰ کا حق ہے تو اللہ تعا لیٰ اس کے جسم کو جہنم پر حرام فرمادے گا ۔
(۸)۔۔۔۔۔۔ اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہ ٌعَنِ الْعُیوب عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا فرمانِ مغفر ت نشان ہے:
جس نے نمازوں کی حفاظت کی تو وہ نماز بروزِ قیامت اس کے لئے( ذریعہ) نجات ،نور اوردلیل ہوگی اور جس نے نمازوں کی حفاظت نہ کی تو قیامت کے دن وہ اس کے لئینہ نجات ہو گی،نہ نور،نہ دلیل اورنہ ہی امان۔
(۹)۔۔۔۔۔۔حُسنِ اَخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اَکبرصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
تم میں سے جو شخص نماز میں سجدہ کرے تو وہ اپنے چہرے سے مٹی صاف نہ کرے کیونکہ فرشتے اس کے لئے اس وقت تک دعاءِ مغفرت کرتے رہتے ہیں جب تک سجدے کااَثراس کے چہرے اورپیشانی پر رہتا ہے ۔
(۱۰)۔۔۔۔۔۔حضرت سیدنااَنَس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ شہنشاہِ مدینہ، قرارِ قلب و سینہ، صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی روحِ اقدس سینہ مبارکہ میں ہی تھی کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم فرمارہے تھے :
مَیں تم کو نماز اور تمہارے غلاموں اور لونڈیوں کے بارے میں وصیت کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم برابر تاکید فرماتے رہے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کاسلسلہ کلام منقطع ہوگیا ۔
(۱۱)۔۔۔۔۔۔ سرکارِ مدینہ ،قرارِ قلب وسینہ ،با عثِ نُزولِ سکینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمان عبرت نشان ہے:
جب کوئی قصداً ایک فرض نماز چھوڑدیتاہے تو اس کا نام جہنم کے دروازے پرلکھ دیا جاتا ہے کہ فلاں کاجہنم میں داخلہ لازم ہوگیا۔
(۱۲)۔۔۔۔۔۔حضرت سیدناابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے، نبی کریم،رء ُوف رحیم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمانِ ذیشان ہے:
دعایوں مانگاکرو: اے اللہ عزوجل! ہم میں سے کسی کو بدبخت اور محروم نہ رہنے دے۔
پھرارشاد فرمایا:
جانتے ہوبدبخت و محروم کون ہے ؟
صحابہ ِکرام علیہم الرضوان نے عرض کی:
نہیں،یارسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم!
ارشاد فرمایا:
نماز کو ترک کرنے والابدبخت و محروم ہے اس لئے کہ اسلام میں اس کاکوئی حصہ نہیں۔
ٍ(۱۳)۔۔۔۔۔۔حضورنبی پاک، صاحبِ لَوْلاک، سیّاحِ اَفلاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمانِ اقدس ہے:
اللہ عزوجل صحت کی حالت میں نماز چھوڑنے والے کی توحیدوامانت، صدقہ وروزہ اور شہادت قبول نہیں فرماتااورتحقیق اللہ عزوجل ،اُس کے فرشتے اور انبیاء ومرسلین علیہم الصلوٰۃ والتسلیم اس شخص سے بیزار ہیں ۔
(۱۴)۔۔۔۔۔۔نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم، رسولِ اَکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمانِ عبرت نشان ہے :
اللہ عزوجل صحت کی حالت میں نماز چھوڑنے والے کی طرف نہ نظرِ رحمت فرمائے گا اورنہ اس کو پاک کریگا اوراس کے لئے درد ناک عذاب ہے مگر یہ کہ وہ اللہ عزوجل کی بارگاہ میں حاضر ہو کر توبہ کرے تو اللہ تبار ک و تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمائے گا۔
(۱۵)۔۔۔۔۔۔ نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمان ہے :
اللہ عزوجل میری اُمت میں سے دس (10) طرح کے افراد پر قیامت کے دن اظہارِناراضگی فرمائے گااوران کو جہنم میں لے جانے کاحکم دے گا اوران کے چہرے بغیر گو شت کی ہڈیاں ہوں گے۔
عرض کی گئی :
یارسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم وہ کون لوگ ہوں گے ؟
آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(۱) بوڑھا زانی
(۲)گمراہ پیشوا
(۳)شراب کاعادی
(۴)والدین کانافرمان
(۵)چغل خور
(۶)جھوٹا گواہ
(۷ ) زکوٰۃ ادا نہ کرنے والا
(۸)سود خور
(۹)ظالم اور
(۱۰)نماز چھوڑنے والا،
ہاں !نماز چھوڑنے والے کو دُگنا عذاب دیا جائے گا،وہ قیامت کے دن اس طرح اٹھایا جائے گاکہ اس کے دونوں ہاتھ گردن سے بندھے ہوں گے اور ملائکہ اس کے چہرے،پشت اورپہلو پر مار تے ہو ں گے۔
جنت اس سے کہے گی:
نہ تُو مجھ سے ہے اور نہ میں تیرے لئے ہوں۔
دوزخ اُس سے کہے گا:
تُومجھ سے اور میرے اندر رہنے والوں میں سے ہے اورمیں تجھ سے ہوں۔ آ،میرے قریب آ، خداعزوجل کی قسم! میں تجھے سخت عذاب دوں گا۔
پھر اس کے لئے جہنم کا دروازہ کھولا جائے گا تو وہ تیز رفتار تیر کی مانند جہنم کے درواز ہ میں داخل ہو جائے گا،اس کے دماغ پر ہتھوڑے برسائے جائیں گے اور وہ جہنم کے سب سے نچلے درجے میں فرعون، ہامان اور قارون کے ساتھ ہوگا۔
(۱۶)۔۔۔۔۔۔سیِّدُ المُبَلِّغِیْن، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمانِ عبرت نشان ہے:
تارکِ نماز کوزکوٰۃ نہ دو ، نہ اس کواپنے پاس ٹھہراؤ اور نہ ہی اس کواپنے پاس بٹھاؤ اس لئے کہ اس پر آسمان سے لعنت برستی ہے ۔
(۱۷)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال، دافِعِ رنج و مَلال، صاحب ِجُودو نوال، رسولِ بے مثال، بی بی آمنہ کے لال صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمان ہے:
- مَیں نے والدین سے حُسنِ سلوک کر نے والے اپنے ایک اُمتی کو دیکھا جس کی موت کاوقت قریب تھا تو والدین سے حسن سلوک نے اس سے موت کی سختیوں کو دور کر دیا۔
- ایک اور اُمتی کو دیکھا جس پر عذابِ قبر مسلط کیاگیا تھااس کے پاس وضو کی نیکی آئی اوراسے بچالیا۔
- ایک دوسرے شخص کو دیکھاکہ دوزخ کے فرشتے اس کو دہشت زدہ کر رہے ہیں تودنیا میں اس کے ذکر الٰہی عزوجل اورتسبیح پر مامور فرشتے آگئے اوراسے عذاب کے فرشتوں سے بچا لیا۔
- اپنے ایک اُمتی کو دیکھا کہ عذاب کے فرشتے اسے گھیرے ہوئے تھے اس کی نماز کی نیکی آئی اور اس کو بچالیا ۔
- ایک اُمتی کو دیکھا جس کی زبان پیاس کی شدت سے باہر لٹک رہی تھی جب بھی وہ (پانی کے)حوض کے قریب آتا تو لوگوں کاہجوم اس کو حوض تک پہنچنے نہ دیتا ،اس کے روزوں کی نیکی آئی اور اس کوسیراب کر دیا ۔
- اپنی اُمت میں سے ایک شخص کھڑا دیکھاجبکہ انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃوالسلام حلقہ درحلقہ بیٹھے تھے،جب بھی وہ شخص کسی حلقہ کے قریب آتا تو فرشتے اس کودور کر دیتے تو نماز کے لئے غسل جنابت کی نیکی نے آکراسے میری ایک جانب بٹھادیا۔
- ایک اُمتی کودیکھاجس کے سامنے ،دائیں بائیں،اوپر نیچے ہر طرف اندھیرا اور تاریکی تھی اس کی حج وعمرہ کی نیکی آئی اوراُسے اندھیرے سے نکال کر روشنی میں داخل کردیا۔
- ایک اُمتی کو دیکھا کہ وہ ایمان والوں سے کلام کر ناچاہتاہے لیکن ایمان والے اس سے کلام نہیں کرتے ،صلہ رحمی کرنے کی نیکی آئی اورکہا:
اے گروہ مومنین! اس سے کلام کرو اس لئے کہ یہ شخص صلہ رحمی کیاکرتاتھا ۔تو وہ اس سے کلام کر نے لگے اور سلام ومصافحہ بھی کرنے لگے۔
- اپنے ایک اور اُمتی کو دیکھاکہ وہ اپنے ہاتھ کے ذریعے اپنے چہرے سے دوزخ کی آگ ، اس کی گرمی اور شعلے ہٹا رہا تھا تو اس کا صدقہ کرنے کاثواب آیا اور اس کے چہرے پر پردہ، سرپر سایہ اور آگ سے حجاب (یعنی رکاوٹ) بن گیا۔
(۱۸)۔۔۔۔۔۔سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگار، شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختار، حبیبِ پروردگارصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمان عبرت نشان ہے:
جہنم میں ایک وادی ہے اس کانام لَمْلَم ہے ۔اس میں اژدھے ہیں ،
ہر اژدھے کی موٹائی اونٹ کی گردن کی مانند ہے، اس کی لمبائی ایک مہینے کی مسافت جتنی ہے، اس وادی میں جب وہ سانپ بے نمازی کو ڈسے گاتو اس کا زہر اس کے جسم میں ستر(70)سال تک جوش مارتا رہے گا پھراس (بے نمازی) کا گوشت گل جائے گا اور ہڈیاں ٹوٹ جائیں گی اور وہ تمام کے تمام اژدھے اس وادی میں اس کو عذاب دیتے رہیں گے
اور جہنم میں ایک وادی کا نام جُبُّ الْحُزْن ہے ،جس میں بچھوہیں،ہر بچھو سیاہ خچر کی مانند ہے اس کے ستر(70) ڈنک ہیں اور ہرڈنک میں زہر کی تھیلی ہے ،جب وہ بے نمازی کو ڈنک مارے گا تو اس کازہر سارے جسم میں سرایت کرجائے گاتو وہ اس کے زہر کی حرارت ہزار سال تک محسوس کریگاپھر اس کا گوشت ہڈیوں سے جھڑجائے گا، اس کی شر مگاہ سے پیپ بہے گی اور تمام جہنمی اس پر لعنت بھیجتے ہو ں گے۔
ہم جہنم سے اللہ عزوجل کی پناہ مانگتے ہیں ۔
پس اے ضعیف وناتواں بندے!جب تک توبہ کادروازہ کھلاہے تجھ پر توبہ لازم ہے۔ بے شک رضا ئے الٰہی عزوجل واضح اور روشن ہے۔
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.