You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
دوفرامَین مصطَفٰے صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم :
(1) اللہ عَزَّوَجَلَّ کو چھینک پسند ہے اور جماہی ناپسند ۔
================
(بُخارِی ج ۴ ص۱۶۳حدیث۶۲۲۶)
(2)جب کسی کو چھینک آئے اور وہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کہے
تو فِرِشتے کہتے ہیں:
رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ
اور اگر وہ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ کہتا ہے
تو فِرِشتے کہتے ہیں:
اللہ عَزَّوَجَلَّ تجھ پر رَحم فرمائے۔
======================
(اَلْمُعْجَمُ الْکبِیْر ج۱۱ ص۳۵۸ حدیث ۱۲۲۸۴ )
(3)چھینک کے وَقت سر جھکایئے ، منہ چُھپایئے او رآوا ز آہِستہ نکالئے، چھینک کی آواز بُلند کرنا حَماقت ہے ۔
=========
(رَدُّالْمُحتارج۹ص۶۸۴)
(4)چھینک آنے پر اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کہنا چاہیے
(خزائنُ العرفان صَفْحَہ3پر طَحطاوی کے حوالے سےچھینک آنے پرحمدِ الہٰی کو سُنّتِ مُؤَکَّدہ لکھا ہے ) بہتر یہ ہے کہ
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن
یا
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی کلِّ حَال
کہے
(5) سننے والے پر واجِب ہے کہ فو راً
یَر حَمُکَ اللہ
( یعنی اللہ عزَّوَجَلَّ تجھ پر رحم فرمائے)کہے ۔
اور اتنی آواز سے کہے کہ چھینکنے والاخود سن لے ۔
================
(بہارِشريعت حصّہ۱۶ص۱۱۹ )(6)جواب سن کر چھینکنے والاکہے:
یَغْفِرُاللہُ لَنَاوَلَکُمْ
(یعنی اللہ عزَّوَجَلَّ ہماری اور تمہاری مغفِرت فرمائے )
یا
یہ کہے :
یَھْدِیْکُمُ اللہُ وَیُصْلِحُ بَالَکُمْ
(یعنی اللہ عزَّوَجَلَّ تمہیں ہدایت دے اورتمہارا حال درست کرے)۔
===========
(عالَمگیری ج ۵ ص ۳۲۶)
(7) جو کوئی چھینک آنے پر
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی کلِّ حَال
کہے اور اپنی زبان سارے دانتوں پر پھیر لیا کرے تو اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ دانتوں کی بیماریوں سے محفوظ رہے گا۔
===========
( مراٰۃُ المناجیح ج۶ ص۳۹۶)
(8) حضرتِ مولائے کائنات ، علیُّ المُرتَضٰی کَرَّمَ اللہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں:
جوکوئی چھینک آنے پر
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی کلِّ حَال
کہے تو وہ داڑھ اور کان کے درد میں کبھی مبتَلانہیں ہوگا۔
==============
(مِرْقَاۃُ الْمَفَاتِيْح ج۸ ص۴۹۹تَحتَ الحدیث ۴۷۳۹)
(9)چھینکنے والے کو چاہیے کہ زورسے حمد کہے تا کہ کوئی سنے اور جواب دے۔
==========
(رَدُّالْمُحتار ج ۹ ص ۶۸۴ )
(10)چھینک کا جواب ایک مرتبہ واجِب ہے، دوسری بار چھینک آئے اور وہ
اَلْحَمْدُ لِلّٰہ
کہے تو دو بارہ جواب واجِب نہیں بلکہ مُستَحَب ہے۔
=========
(عالَمگیری ج ۵ ص۳۲۶)
(11)جوا ب اس صورت میں واجب ہوگاجب چھینکنے والا
اَلْحَمْدُ لِلّٰہ
کہے اور حمد نہ کرے تو جواب نہیں ۔
===========
(بہارِشريعت حصّہ۱۶ص۱۲۰ )
(12)خطبے کے وقت کسی کو چھینک آئی تو سننے والا اس کو جواب نہ دے ۔
=============
(فتاوٰی قاضی خان ج۲ ص۳۷۷)
(13)کئی اسلامی بھائی موجود ہوں تو بعض حاضِرین نے جواب دے دیا تو سب کی طرف سے جواب ہوگا مگر بہتریہی ہے کہ سارے جواب دیں ۔
==========
(رَدُّالْمُحتار ج ۹ ص ۶۸۴)
(14)دیوار کے پیچھے کسی کو چھینک آئی اور اس نے اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہا تو سننے والا اس کا جواب دے۔
(ایضاً)
(15) نَما زمیں چھینک آئے توسُکوت کرے (یعنی خاموش رہے) اور اَلْحَمْدُلِلّٰہ کہہ لیا تو بھی نَماز میں حَرَج نہیں اور اگر اس وقت حمد نہ کی تو فارِغ ہو کر کہے۔
========
(عالَمگیری ج ۱ ص ۹۸ )
(16) آپ نَماز پڑھ رہے ہیں اور کسی کو چھینک آئی اور آپ نے جواب کی نیّت سے اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہہ لیا تو آپ کی نماز ٹوٹ جائے گی۔
=========
(عالَمگیری ج ۱ ص۹۸)
(17)کافِر کو چھینک آئی اور اس نے
اَلْحَمْدُلِلّٰہ
کہاتو جواب میں
یَھْدِ یْکَ اللہُ
( یعنی اللہُ عزَّوَجَلَّ تجھے ہدایت کرے ) کہاجائے۔
============
(رَدُّالْمُحتارج۹ص۶۸۴)
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.