You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اللہ رب العزت نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا ہے کہ اللہ کے نزدیک دین اسلام ہی ہے کسی سے اس کے علاوہ اور دین قبول نہیں کیا جائے گا
میں ایک ہندو پنڈت کی تحقیق سامنے رکھنے لگا ہوں
نئی دہلی:-( جی این این)ہندو مذہب کے ماننے والے اپنے جس :کالکی اوتار:(ہادی عالم)کا انتظار کر رہے ہیں وہ در حقیقت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذت مقدسہ ہے جن کا ظہور آج سے چودہ صدیاں قبل ہو چکا ہے لہٰذا ہندوؤں کو اب کسی اور:کالکی اوتار: کے انتظار میں وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے اور فوراً اسلام قبول کرلینا چاہیے اس امر کا انکشاف بھارت میں چھپنے والی ایک کتاب کالکی اوتار میں کیا جس نے پورے بھارت میں واویلا برپا کردیا ہے اس کتاب کا مصنف اگر کوئی مسلمان ہوتا تو اسے جیل کی سلاخوں کے پیچھے جانا پڑتا اور اس کی کتاب پر پابندی لگ جاتی لیکن اس کتاب کا مصنف ایک ہندو برہمن پنڈت ویدپرکاش ہے جو سنسکرت کا ممتاز عالم اور الہ آباد یونیورسٹی میں ایک اہم عہدہ پر متمکن ہے مصنف نے اپنی اس تحقیق کو بڑے پنڈتوں کے سامنے پیش کیا جو تحقیق کے میدان میں ممتاز مقام رکھتے ہیں اور بھارت کے بڑے مذہبی راہنماؤں میں شمار ہوتے ہیں ان پنڈتوں نے بھی وید پرکاش کی اس تحقیق کو درست تسلیم کیا مصنف نے اپنے اس دعویٰ کی حمایت میں ہندوؤں کی مقدس کتاب کے حوالے دیے ہیں مقدس کتاب ویدا میں درج ہے کہ بھگوان کا (آخری پیغمبر) کالکی اوتار ہوگا جو پوری دنیا کو رہنمائی فراہم کرے گا مصنف کہتا ہے کہ یہ بات صرف حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر صادق آتی ہے ہندو ازم کی پیشنگوئی کے مطابق کالکی اوتار ایک جزیرے میں جنم لے گا اور یہ حقیقت میں عرب کا علاقہ ہے جو جزیرت العرب کے نام سے جانا جاتا ہے ویدا میں ہے کالکی اوتار کے باپ کا نام وشنو بھگت اور ماں کا نام سومانب ہوگا سنسکرت میں وشنو اللہ کو اور بھگت بندہ کے لیے استعمال ہوتا ہے اس طرح وشنو بھگت کا عربی ترجمہ عبداللہ بنتا ہے سومانب سنسکرت میں امن آشتی کو کہتے ہیں اور اس کا عربی ترجمہ آمنہ ہوا عبداللہ اور آمنہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے والد اور والدہ کا نام ہے
کالکی اوتار کے بارے میں مزید کہا گیا ہے کہ بھگوان اپنے خاص پیغام رساں کے ذریعے انہیں غار میں علم سکھائیں گے اور یہ بات بھی صرف حضرت محمد(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )پر صادق آتی ہے جنہیں اللہ تعالیٰ نے غار حرا میں حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے علم سے نوازا
ہندوؤں کی مقدس کتابوں میں تحریر ہے کہ بھگوان کالکی اوتار کو ایک تیز رفتار گھوڑا دیں گے جس سے وہ اس دنیا کے گرد اور ساتوں آسمانوں کی سیر کریں گے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی براق کی سواری اور واقعہ معراج اسی جانب اشارہ کرتا ہے
مقدس کتابوں میں تحریر ہے کہ کالکی اوتار گھڑ سواری، تیر اندازی اور تیغ زنی میں ماہر ہوگا مصنف وید پرکاش کہتا ہے کہ اس پیشنگوئی کی جانب خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ گھوڑوں نیزوں اور تلواروں کا دور اب گزر چکا ہے اور ایسی صورت میں نیزوں بھالوں سے مسلح اوتار کا انتظار کرنا غیر دانشمندانہ اقدام ہوگا کہ کالکی اوتار درحقیقت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں اور یہ ان کی طرف واضح اشارہ ہے جسے اللہ نے آسمانی کتاب قرآن دیکر پوری کائنات کے لیے رہنما بنا کر بھیجا لہٰذا ہندوؤں کو اب فوراً اسلام قبول کرلینا چاہیے (روزنامہ جنگ ،روزنامہ نوائے وقت لاہور ٩دسمبر ١٩٩٧) (رضائے مصطفے گوجرانوالہ رمضان المبارک ١٤١٨ھ)
ورفعنالک ذکرک کا ہے سایہ تجھ پر
بول بالا ہے تیرا ذکر ہے اونچا تیرا
آخر میں اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ اے مالک کائنات اپنے پیارے محبوب کے صدقے پاکستان کو امن و سلامتی کا گہوارہ بنا (آمین)
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.