You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
اسلام کا نظامِ بلا سود بینکاری ۔ ۔ ۔ ۔
اسلامی بینکاری و تکافل سے وابستہ افرادکیلئے ایک مفید تحفہ
تحریر :۔ محمد احمد ترازی
ایک وقت تھا جب دنیا میں سود کے بغیر بینکاری نظام کا تصور بھی محال تھا کیونکہ سود بینکاری نظام کا جزو لاینفک اور اِس کی لازمی بنیاد قرار دیا جاتا تھا،لیکن اب یہ مفروضہ غلط ثابت ہوچکا ہے،اِس وقت دنیا میں ایک ایسے متبادل نظام کا کامیاب تجربہ ہورہا ہے،جس میں سود اور اِس کی قبیل کا کوئی عنصر موجود نہیں ہے،اِس نظام کو بلا سود یا اسلامی بینکاری نظام کہا جاتا ہے،ستر کی دہائی میں شروع ہونے والا یہ نظام مسلسل ترقی کررہا ہے اور اِس کی مقبولیت کسی ایک علاقے یا مذہب تک محدود نہیں اور نہ ہی اسے صرف مسلم ممالک اختیار کررہے ہیں،بلکہ اب غیر مسلم ممالک میں بھی اسلامی بینکاری اداروں کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے اور اِس نظام کے حوالے سے متعلقہ قوانین بھی بنائے جارہے ہیں ۔
نوخیز اور تیزی سے ترقی کرتے ہوئے کسی بھی نظام کی طرح ”اسلامی بینکاری نظام “کے بھی کچھ مخصوص تقاضے ہیں،جس میں سب سے بنیادی بات اِس نئے نظام کی منفرد اصلاحات اور عملی معاملات میں اِس کے اصولوں کی تطبیق کو سمجھنا ہے،دنیا بھر میں جہاں اسلامی بینک تیزی سے قائم ہورہے ہیں،وہاں اِس حوالے سے نظریاتی اور عملی تربیت کا بھی اہتمام کیا جارہا ہے،جو کہ بہت ضروری ہے،تربیتی اداروں کے قیام کے ساتھ ساتھ ضروری تربیتی مواد کی بھی اپنی اہمیت اور حیثیت ہوتی ہے،جس میں خاصی کمی محسوس ہورہی ہے خصوصاً اردو زبان میں ایسا مواد نہ ہونے کے برابر ہے ۔
اِس حوالے سے ایک عرصے سے اِس بات کی شدید ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ اردو میں کوئی ایسی مستند کتاب ہو،جس میں بیوع کے مختلف ابواب اور اِن ابواب کے مسائل کو قرآن و سنت کے دلائل کی روشنی میں جدید مثالوں کے ساتھ واضح کیا گیا ہو،زیر نظر کتاب ”سرمایہ کاری کے شرعی اصول“نے دراصل اسی کمی کو پورا کرنے کی ایک کامیاب سعی ہے،جسے نوجوان محقق داؤد اسلامک بینک کے سینئر شریعہ کوآرڈینیٹر اور داؤد فیملی تکافل میں شریعت ایڈوائزر مفتی سیّد صابر حسین صاحب نے مرتب کیاہے،مفتی سیّد صابر حسین کی یہ کاوش اگرچہ اِس سلسلے کی پہلی کڑی نہیں ہے،لیکن اِس میں ایک قابل قدر اضافہ ضرور ہے،مفتی صاحب نے جتنی کم عمری میں یہ علمی کارنامہ سرانجام دیا ہے،وہ یقینا لائق تحسین ہے اور اپنی گونا گوں مصروفیات،جن میں اسلامی بینک اور تکافل کمپنی میں فل ٹائم خدمات،دارالعلوم امجدیہ میں تدریس اور دارالافتاءکی مصروفیات،تعلیمی اداروں میں تدریس،زونل رویت ہلال کمیٹی کے اجلاسوں میں شرکت،درس قرآن کی محافل اور مختلف ٹی وی چینلز پر دینی پروگرامز اور مسجد کی خطابت جیسے فرائض کی بجا آوری کے ساتھ ساتھ تصنیف و تالیف سے وابستہ ہونا یقینا فضل ربی اور اُن کے والدین اساتذہ اور بالخصوص مفتی اعظم پاکستان حضرت علامہ مفتی منیب الرحمن کی خصوصی تربیت کا نتیجہ ہے ۔
یہاں یہ بات پیش نظر رہے کہ اسلامی نظام مالیات اور معاشیات کی بنیادیں فقہ اسلامی کی متعلقہ شاخوں سے نکلتی ہیں،اِس لئے یہ ایک نہایت اہم اَمر ہے کہ اسلامی مالیات اور بینکاری کے تمام تر متعلقین،بشمول ملازمین،ماہرین اور طالب علم فقہ المعاملات کا معتدبہ علم رکھتے ہوں،لیکن زمینی حقائق یہ ہیں کہ بالعموم اسلامی بینکاری کے متعلقین فقہ میں مناسب حد تک عبور نہیں رکھتے اور نہ اسلامی بینکاری کی تعلیم دینے والے ادارے اِس کمی کو پورا کرپارہے ہیں،جس کے نتیجے میں اسلامی بینکاری اور مالیات کے عملی معاملات میں خامیاں سامنے آرہی ہیں،اِس سلسلے میں ایک کمی یہ بھی نظر آتی ہے کہ لوگ اپنی عقل اور سمجھ کے مطابق کسی بھی شے کو اسلامی یا غیر اسلامی قرار دینا شروع کردیتے ہیں،بجائے اِس کے کہ وہ شریعت مطہرہ کے ماخذ اور فقہ اسلامی کی تعلیمات سے رجوع کریں،ہماری ناقص رائے میں اِس کتاب کا مطالعہ اسلامی بینکاری اور اسلامی مالیاتی نظام کے تمام متعلقین اور اُن ناقدین کیلئے نہایت ہی فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے،جو فقہ کی بنیادوں میں جائے بغیر محض عقلی بنیادوں پر حلال و حرام کے فیصلے صادر کرتے ہیں ۔
درحقیقت اِس کتاب نے اسلامی بینکاری اور مالیاتی نظام کے حوالے سے پائے جانے والے جمود کو توڑنے کے ساتھ علمائے دین میں مذاہب اربعہ سے مفاد عامہ کی خاطر رجوع اور اجتہاد کے فلسفے کو دوبارہ زندہ کیا ہے،اِس اعتبار سے مختلف مکاتب فکر کے علماءکا سامنے آنا اور تحریر و تقریر کے ذریعے حق بات لوگوں تک پہنچانا اور اِس کے ساتھ ساتھ اِس نظام میں موجود فکری،فقہی اور عملی خامیوں کو دور کرنے کی کوشش کرنا نہایت ہی اہم عمل ہے،اِس لحاظ سے یہ کتاب جس میں ”اسلامی ذرائع تمویل،مختلف معاملات سے متعلق قرآن و حدیث کے ساتھ مجلة الاحکام،OIC_ فقہ اکیڈمی کی قراردادوں،فتاویٰ عالمگیری،ہدایہ،قاضی خان،اور فتاویٰ رضویہ جیسی موقر تصنیفات سے استفادہ کرتے ہوئے نہایت جامع اور مختصر انداز میں اسلامی بینکاری سے متعلق شرعی احکام بیان کئے گئے ہیں “ وقت کی اہم ضرورت ہی نہیں بلکہ اس میدان میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے ۔
یہ کہنا قطعاً غلط نہ ہوگا کہ مفتی سیّد صابر حسین کی تصنیف کردہ کتاب ”سرمایہ کاری کے شرعی اصول“ اسلامی مالیاتی فقہ اور بینکاری نظام کے متعلق معلومات کا ایک بیش قیمت خزانہ ہے،اِس کتاب کی خوبی یہ ہے کہ یہ بہت عام فہم،سہل اور اسلامی بینکاری کی ضرورت کے عین مطابق ہے،جس میں مفتی صاحب نے نہایت ہی جامع انداز میں مشکل اور ثقیل عربی فقہی اصلاحات کی آسان تعریف و تشریح کے ذریعے اسلامی بینکاری کے نووارد طلبہ،مربیین اور ٹرینرز کیلئے بہت آسانی پیدا کردی ہے،درحقیقت یہ کتاب اِس موضوع پر نہ صرف مصنف کی بھر پور تحقیق اور تجربے کی عکاسی کرتی ہے بلکہ اردو زبان میں شائع ہونے کے باعث اسلامی فقہ اور بینکاری نظام سے وابستہ ہر طبقے کیلئے عام فہم اور مفید بھی ہے،اردو زبان میں اشاعت کا سب سے بڑا فائدہ اسلامی بینکاری سے وابستگی کے خواہش مند اُن طلبہ اور طالبات کو ہوگا،جو بطور کیرئیر اس پیشے کو اپنانا چاہتے ہیں، 352صفحات کی یہ کتاب، الرّضا پبلیکیشنز،فون نمبر03002760012 سے حاصل کی جاسکتی ہے ۔
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.