You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
{ خَلِیۡلًا: گہرا دوست۔} خُلَّت کے معنی ہیں غیر سے مُنقطع ہوجانا، یہ اس گہری دوستی کو کہا جاتا ہے جس میں دوست کے غیر سے اِنقِطاع ہو جائے۔ ایک معنیٰ یہ ہے کہ خلیل اس محب کو کہتے ہیں جس کی محبت کاملہ ہو اور اس میں کسی قسم کا خَلَل اور نقصان نہ ہو ۔یہ معنیٰ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام میں پائے جاتے ہیں۔
یہ یاد رہے کہ تمام انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے جو کمالات ہیں وہ سب کے سب سیدُ الانبیاء صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو حاصل ہیں۔
حضور سیدُالمرسلین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے خلیل بھی ہیں جیسا کہ صحیح مسلم کی حدیث میں ہے، نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ نے جس طرح حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اپنا خلیل بنایا اسی طرح مجھے بھی اپنا خلیل بنایا ہے۔
(مسلم، کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ، باب النہی عن بناء المساجد علی القبور۔۔۔ الخ، ص۲۷۰، الحدیث: ۲۳(۵۳۲))
اور اس سے بڑھ کر اللہ عَزَّوَجَلَّ کے حبیب بھی ہیں جیسا کہ ترمذی شریف کی حدیث میں ہے،حضور پر نورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا کہ:میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کا حبیب ہوں اور یہ فخراً نہیں کہتا۔
(ترمذی، کتاب المناقب، باب ما جاء فی فضل النبی صلی اللہ علیہ وسلم، ۱-تابع باب، ۵/۳۵۴، الحدیث: ۳۶۳۶)
خلیل اور حبیب کا فرق:
بزرگانِ دین نے خلیل و حبیب کے فرق کو یوں بیان فرمایا ہے۔
(1)…حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامنے قیامت کے دن رسوائی سے بچنے کی دعا مانگی۔
(سورۃالشعرائ:۸۷)
جبکہ اللہ تعالیٰ نے خود اپنے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ اور ان کے صدقے ان کے صحابہ رَضِیَ ا للہُ تَعَالٰی عَنْہُم کو قیامت کی رسوائی سے بچانے کا مژد ہ سنایا۔
(سورۃ التحریم:۸)
(2)…حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے رب تعالیٰ سے ملاقات کی تمنا کی۔ (سورۃ الصافات :۹۹)
جبکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ کو خود بلاکر شَرف ملاقات سے سرفراز فرمایا۔
(سورۂ بنی اسرائیل:۱)
(3)…حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ہدایت کی آرزو فرمائی۔ (سورۃ الصافات:۹۹)
اور حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ سے خود اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: اور تمہیں سیدھی راہ دکھا دے۔ (سوۃالفتح:۲)
(4)… حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پاس فرشتے معزز مہمان بن کر آئے ۔ (سورۃ الذاریات:۲۴)
اور حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ کیلئے رب تعالیٰ نے فرمایا:فرشتے ان کے لشکری وسپاہی بنے۔
(سورۃالتوبہ:۱۰، ال عمران:۱۲۵، التحریم: ۴)
(5)… حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی امت کی مغفرت کی دعا مانگی۔ (سورۂ ابراہیم:۴۱)
اور حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ کو خود اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ:اپنی امت کی مغفرت مانگو ۔(سورۂ محمد:۱۹)
(6)… حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے بعد والوں میں اپنا ذکرِ جمیل باقی رہنے کی دعا کی۔ (الشعرائ:۸۴)
اور حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ سے خود ربّ کریم عَزَّوَجَلَّ نے ارشاد فرمایا: اور ہم نے تمہارے لئے تمہارا ذکر بلند کر دیا۔ (الم نشرح:۴)
(7)…حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے واقعے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: انہوں نے قومِ لُوط سے عذاب دور کئے جانے میں بہت کوشش کی۔ (ہود: ۷۴،۷۶۔عنکبوت:۳۲)
اور حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ سے ربِّ غفّار عَزَّوَجَلَّ نے ا رشاد فرمایا: اللہ ان کافروں پر بھی عذاب نہ کرے گا جب تک اے رحمتِ عالم تو ان میں تشریف فرما ہے۔ (انفال:۳۳)
(8)… حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے عرض کی: اے اللہ ! میری دعا قبول فرما۔ (ابراہیم:۴۰)
اور حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ اور ان کے ماننے والوں سے اللہ ربُّ الْعٰلَمِیْن عَزَّوَجَلَّ نے ارشاد فرمایا: تمہارا رب فرماتا ہے مجھ سے دعا مانگو میں قبول کروں گا۔ (المؤمن:۶۰)
(فتاوی رضویہ،۳۰/۱۷۸-۱۸۲،ملخصاً)
=================
از:’’صِرَاطُ الْجِنَان فِیْ تَفْسِیْرِ الْقُرْآن‘‘
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.