You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
معراج النبیﷺ کی حکمتیں،عظمت رسالتﷺ اور انعامات الٰہی
================================
واقعۂ معراج نے عظمت سرکار ﷺکا اہم باب اجاگر کیا
....................................................................
از:عطاء الرحمن نوری مبلغ سنی دعوت اسلامی،مالیگائوں
******************************
اللہ تعالیٰ نے دیگر انبیاء کو معجزات عطا کئے مگر اپنے محبوب ﷺ کی ذات مبارک کو مکمل معجزہ بنادیا۔حضرت موسیٰ علیہ السلام سے مکمل زندگی میں پندرہ سو معجزات ظہورپذیر ہوئے مگرمصطفی جان رحمت ﷺ سے صرف سفرتبوک میں پندرہ سوسے زائد معجزات کا صدور ہوا۔رسول اکرم ﷺ کے معجزات میں سے معراج کا واقعہ بہت ہی اہمیتوں کاحامل،مادی دنیا سے بالکل ماورااور عقل انسانی کے قیاس وگمان کی سرحدوں سے بہت زیادہ بالاتر ہے۔حضور ﷺ کو روحانی معراج ۳۴؍مرتبہ اور جسمانی معراج ایک مرتبہ ہوئی۔(تفسیر روح البیان)
معراج کس لئے ہوئی؟
معراج کس لئے ہوئی ؟اس کا جواب قرآن مجید میں موجود ہے یعنی ہم نے اپنے حبیب علیہ الصلاۃ والسلام کو معراج میں اس لئے بلایا تا کہ ہم ان کو اپنی قدرت ،اپنی ربوبیت،اپنی حکمت غرض کہ اپنی تمام صفات اورتمام کائنات کا مشاہدہ کرادیں۔خداوند قدوس کی نشانیاں دو قسم کی ہیں ۔ایک آیات صغریٰ یعنی چھوٹی نشانیاں ۔اور دوسری آیات کبریٰ یعنی بڑی بڑی نشانیاں ۔سورہ والنجم میں رب العزت جل جلالہ نے فرمایاکہ محبوب اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج میں اپنے رب کی بڑی بڑی نشانیوں کو دیکھا مطلب یہ کہ آیات صغریٰ تو بہت سے خواص یعنی انبیاء علیہم السلام واولیاء کرام کو دکھائی گئیں مگر آیات کبریٰ یعنی بڑی بڑی نشانیوں کو دیکھ لینا یہ صرف نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا حصہ تھا، جن کو دکھا نے کیلئے رب العرش نے آپ کو معراج میں بلایا۔اب یہ سوال رہا کہ کن کن آیات کبریٰ کا رب العزت نے اپنے حبیب کو مشاہدہ کرایا ؟اور کون کون سے بڑی نشانیوں کو حبیب خدا نے دیکھا ؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس کا علم اللہ اور رسول کے سوا کسی کو نہیں ۔ اس کو تو بس دکھانے والا ہی جانتا ہے کہ اس نے کیا کیا دکھایااور دیکھنے والے ہی جانتے ہیں کہ انہوں نے کیا کیا دیکھا ؟
معراج کہاں سے کہاں تک ہوئی؟
معراج کہاں سے کہا تک ہوئی ؟اور اس کی اعتقادی حیثیت کیا ہے ؟تو اس کے بارے میں اہل حق کا عقیدہ یہ ہے کہ معراج مسجد حرم سے مسجد اقصیٰ تک اور مسجد اقصیٰ سے آسمانوں کے اوپر بالائے عرش مجیدجہاں تک رب العالمین نے چاہا محبوب کی سیر فرمائی ۔ معراج کی اعتقادی حیثیت کے بارے میں عام طور پر علما نے یہ لکھا ہے کہ مسجد حرم سے مسجد اقصیٰ تک معراج کا ثبوت تو قرآن مجید سے ہے اور اس کا انکار کر نے والا کافر ہے اور مسجد اقصیٰ سے آسمان دنیا تک معراج حدیث ِمشہور سے ثابت ہے اور اس کا منکر بدعتی وگمراہ ہے اور آسمان اول سے بالائے عرش تک کی معراج خبر واحدسے ثابت ہوئی ہے اور اس کا انکار کرنے والا فاسق ہے ۔(تفسیرات احمدیہ،ص؍۳۲۸)مگر محققین علماء کا قول یہ ہے کہ مسجد حرام سے سدرۃ المنتہیٰ تک کی معراج کا ثبوت بھی قرآن مجید سے ہے، چنانچہ سورہ بنی اسرائیل کی آیت’’ سبحٰن الذی سے اسریٰ تک‘‘ میں معراج کا ثبوت بالکل واضح ہے اسی طرح سورہ والنجم کی آیات کریمہ سے آپ کا سدرۃ المنتہیٰ تک تشریف لے جانا بھی بالکل ظاہر ہے ،سورۂ والنجم میں ارشاد خداوندی ہے کہ انہیں تعلیم دی سخت قوتوں والے طاقتور نے پھر اس جلوہ نے قصدفرمایا اور وہ آسمان بریں کے سب سے بلند کنارہ پر تھا ،پھر وہ جلوہ نزدیک ہوا ،پھر خوب اترآیا۔تو اس جلوے اور اس محبوب میں دوہاتھ کا فاصلہ رہا بلکہ اس سے بھی کم ۔اور فرمایا: اب وحی فرمائی اپنے بندے کو جووحی فرمائی ۔مزید فرمایا: دل نے جھوٹ نہیں کہا جو دیکھا توکیا تم ان سے ان کے دیکھے ہوئے پر جھگڑتے ہو؟انہوں نے تو جلوہ دوبارہ دیکھا ۔سدرۃ المنتہیٰ کے پاس،اس کے پاس جنت الماویٰ ہے ۔(ترجمہ رضویہ)
معراج کاتحفہ اور انعامات
(۱) سورئہ بقرہ کی آخری آیتیں
(۲) یہ خوشخبری کہ آپ کی امت کا ہر وہ شخص جس نے شرک نہ کیا ہو بخش دیا جائے گا
( ۳) امت پر پچاس وقت کی نماز۔جب آپ ان خداوندی عطیات کو لے کر واپس ہوئے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے آپ سے عرض کیا کہ آپ کی امت سے ان پچاس نمازوں کا بار نہ اٹھ سکے گا ۔لہٰذا آپ واپس جائیے اور اللہ تعالیٰ سے تخفیف کی درخواست کیجئے چنانچہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے مشورہ سے چند بار آپ بارگاہ الٰہی میں آتے جاتے اور عرض پر دراز ہوتے رہے یہاں تک کے صرف پانچ وقت کی نمازیں رہ گئیں اور اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب ﷺ سے فرمایا کہ میرا قول بدل نہیں سکتا اے محبوب! آپ کی امت کے لئے یہ پانچ نمازیں بھی پچاس ہوں گی۔ نمازیں تو پانچ ہوں گی مگر میں آپ کی امت کو ان پانچ نمازوں پر پچاس نمازوں کا اجر وثواب عطا کروں گا۔
سفر معراج کی منزلیں
بیت المقدس سے مقام قاب قوسین تک پہنچنے میں آپ نے دس منزلوں پر قیام فرمایا۔ اور ہر منزل پر کچھ گفتگو ہوئی اور بہت سی خداوندی نشانیوں کو ملاحظہ فرمایا۔
(۱) آسمان اول
(۲) دوسرا آسمان
(۳) تیسرا آسمان
(۴) چوتھا آسمان
(۵) پانچواں آسمان
(۶) چھٹا آسمان
(۷) ساتواں آسمان
(۸) سدرۃ المنتہٰی
(۹) وہ مقام جہاں آپ نے قلم قدرت کے چلنے کی آواز سنیں
(۱۰) عرش اعظم ۔
اللہ پاک ہمیں معراج کے تحفے کی تاحیات پابندی کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
عطا ء الرحمن نوری مبلغ سنی دعوت اسلامی( جرنلسٹ) مالیگائوں،ضلع ناسک ۔۴۲۳۲۰۳،مہاراشٹر(انڈیا)
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.