You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
(۱)تکبیرِ تحریمہ میں لفْظ ’’اللہُ اَکْبَر‘‘ کہنا
-------------
(۲)فرضوں کی تیسری اور چوتھی رکعت( رَکْ۔عَت) کے علاوہ باقی تمام نَماز وں کی ہر رَکْعَت میں اَ لْحَمْد شریف پڑھنا، سُورت ملانا یا قرآنِ پاک کی ایک بڑی آیت جو چھوٹی تین آیتوں کے برابر ہو یا تین چھوٹی آیتیں پڑھنا
-------------
(۳) اَ لْحَمْد شر یف کا سورت سے پہلے پڑھنا
-------------
(۴)اَ لْحَمْد شریف اور سورت کے درمیان ’’اٰمِیْن‘‘ ا و ر’’بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم‘‘ کے علاوہ کچھ اور نہ پڑھنا
-------------
(۵) قِرائَ ت کے فوراً بعد رُکوع کرنا
-------------
(۶) ایک سَجدے کے بعد باِلتَّرتیب دوسرا سجدہ کرنا
-------------
(۷) تَعدِیلِ اَرکان یعنی رُکوع،سجود،قومہ اور جلسہ میں کم از کم ایک بار ’’سُبْحٰنَ اللہ‘‘ کہنے کی مقدار ٹھہرنا
-------------
(۸) قَومہ یعنی رُکوع سے سیدھا کھڑاہونا( بعض لوگ کمر سیدھی نہیں کرتے اس طرح اُن کا واجِب چھوٹ جاتا ہے)
-------------
(۹) جَلسہ یعنی دوسجدوں کے درمیان سیدھا بیٹھنا(بعض لوگ جلدبازی کی وجہ سے برابر سیدھے بیٹھنے سے پہلے ہی دوسرے سجدے میں چلے جاتے ہیں اس طرح ان کا واجب ترک ہو جاتا ہے چاہے کتنی ہی جلدی ہو سیدھا بیٹھنا لازمی ہے ورنہ نَماز مکروہِ تَحریمی واجِبُ الْاِعادَہ ہوگی)
-------------
(۱۰) قعدئہ اُولیٰ واجِب ہے اگر چہِ نَمازِ نفل ہو …
(در ا صل نفل کا ہر قعدہ ،’’قعدۂ اخیرہ‘‘ہے اور فرض ہے اگر قعدہ نہ کیا اور بھول کر کھڑا ہوگیا تو جب تک اس رَکعَت کا سجدہ نہ کرلے لوٹ آئے اور سجدۂ سہو کرے۔)
-------------------
(بہارِ شریعت، ج۱، حصّہ ۴، ص ۷۱۲)
اگرنفل کی تیسری رکعت کا سجدہ کر لیا تو چار پوری کرکے سجدۂ سہو کرے ، سجدۂ سہواس لئے واجِب ہوا کہ اگرچِہ نفل میں ہر دو رَکعَت کے بعد قعدہ فرض ہے مگر تیسری یا پانچویں (علٰی ھذا القیاس)رکعت کا سجدہ کرنے کے بعد قعدۂ اولیٰ فرض کے بجائے واجِب ہو گیا۔
(طحطاوی ، ص۴۶۶ ملخصاً )
-------------
(۱۱) فرض، وِتر اور سُنّتِ مُؤَکَّدہ میں تَشَھُّد (یعنی اَلتَّحِیّات) کے بعد کچھ نہ بڑھانا
-------------
(۱۲) دونوں قَعدوں میں ’’ تَشَھُّد‘‘ مکمَّل پڑھنا ۔ اگر ایک لفظ بھی چھوٹا تو واجِب ترک ہو جائے گا اور سَجدۂ سَہْو واجِب ہو گا
-------------
(۱۳) فرض ، وِتْر اور سنّتِ مُؤَکَّدہ کے قعدئہ اُولیٰ میں تَشَھُّد کے بعد اگر بے خیالی میں
’’ اَ للّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ‘‘
یا
’’ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا‘‘
کہہ لیا تو سجدۂ سَہْو واجِب ہو گیا اور اگر جان بوجھ کر کہا تو نَماز لوٹانا واجب ہے
----------------------
(الدرالمختارو ردالمحتار، ج۲، ص۲۶۹)
-------------
(۱۴) دونوں طرف سلام پھیرتے وقت لفظ ’’اَ لسَّلام‘‘ دونوں بار واجب ہے۔ لفظ’’ عَلَیْکُم‘‘ واجب نہیں بلکہ سنّت ہے
-------------
(۱۵) وِتر میں تکبیرِ قُنوت کہنا
-------------
(۱۶) وِتر میں دُعائے قُنوت پڑھنا
-------------
(۱۷) عِیدَین کی چھ تکبیریں
-------------
(۱۸) عیدَین میں دوسری رَکْعَت کی تکبیرِ رُکوع اور اِس تکبیر کیلئے لفظِ ’’اَ للّٰہُ اَکْبَر‘‘ ہونا
-------------
(۱۹) جَہری نَماز مَثَلاً مغرِب و عشا کی پہلی اور دوسری رکعت اور فجر،جمعہ،عیدَین، تَراوِیح اور رمضان شریف کے وِتر کی ہر رَکْعَت میں اِمام کو جَہر (یعنی اتنی بُلند آواز کہ کم از کم تین آدَمی سُن سکیں )سے قِرائَت کرنا
-------------
(۲۰) غَیرِ جَہری نَماز (مثلاًظہر وعصر)میں آہِستہ قرَاءَ ت کرنا
-------------
(۲۱) ہر فرض و واجِب کا اُس کی جگہ ہونا
-------------
(۲۲)رُکوع ہر رَکعَت میں ایک ہی بار کرنا
-------------
(۲۳) سجدہ ہر رَکْعَت میں دو ہی بار کرنا
-------------
(۲۴) دوسری رَکْعَت سے پہلے قَعدہ نہ کرنا
-------------
(۲۵) چار رَکعت والی نَماز میں تیسری رَکْعَت پرقَعدہ نہ کرنا
-------------
(۶ ۲) آیتِ سَجدہ پڑھی ہو توسَجدۂ تِلاوت کرنا
-------------
(۲۷) سجدۂ سَہْوواجب ہوا ہو تو سجدۂ سَہْوکرنا
-------------
(۲۸) دو فرض یا دو واجِب یا فرض و واجِب کے درمیان تین تسبیح کی قَدَر (یعنی تین با ر ’’ سُبْحٰنَ اللہ‘‘کہنے کی مقدار) وقفہ نہ ہونا
-------------
(۲۹) اِمام جب قِرائَت کرے خواہ بُلند آواز سے ہو یا آہِستہ آواز سے مُقتدی کاچُپ رہنا
-------------
(۳۰ ) قراءَ ت کے سوا تمام واجِبات میں اِما م کی پَیروی کرنا۔
------------------------------------------------------------------
(الدرالمختاروردالمحتار،ج۲،ص۱۸۱،الفتاوی الھندیۃ، ج۱،ص۷۱)
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.