You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
رمضان المبارک! رحمت وبرکت اور عافیت کا موسمِ بہاراں
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کہ حضور ﷺ نے فریا کہ ماہ رمضان کے استقبال کے لئے جنت ایک سال سے دوسرے سال تک (یعنی تمام سال ) مزین و آراستہ کی جاتی ہے پھر جب ماہ رمضان کی پہلی شب آتی ہے تو عرش کے نیچے سے ایک ہوا چلتی ہے جس کا نام’’ مشیرہ‘‘ ہے یہ ہوا جنت کے درختوں کے پتوں اوردروازوں کی زنجیروں سے مس ہو تی ہے اور ان کو ہلاتی ہے اس ہوا کے لگنے سے ایسی آواز پیدا ہو تی ہے کہ اس سے اچھی آوازسننے والوں نے کبھی نہیں سنی ہو گی، پھر حوریں آراستہ ہو کر جنت کے جھروکوں میں آکر کھڑی ہو جاتی ہے اورآواز دیتی ہے کہ’’ کیا کو ئی ہے جو ہم کواللہ سے مانگ لے اور اللہ تعالیٰ اس کا نکاح ہم سے کردے‘‘۔ پھر وہ رضوان جنت سے کہتی ہیں آج کی رات کیسی ہے؟ رضوان جواب دیتا ہے: اے بے مثال حسینو ! یہ ماہ رمضان کی پہلی رات ہے حق تعالیٰ فرماتا ہے کہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) کی امت میں سے روزہ داروں کے لئے جنت کے دروازے کھول دئے گئے ہیں۔اے مالک (داروغہ جہنم ) امت محمدیہ کی طرف سے دوزخ کے دروازے بند کردو ،اے جبریل !زمین پر جائو اور شیاطین کو قید کردو، ان کو ز نجیروں سے جکڑدو ، اُن کو سمندر کے گردابوں میں پھینک دو تاکہ میرے حبیب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے روزوں کو خراب نہ کریں ۔
ہر رات باری تعالیٰ کا فرمان:حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ماہ رمضان کی ہر رات میں اللہ تعالی تین مرتبہ فرماتا ہے:’’ کیا کوئی مانگنے والا ہے کہ میں اس کاسوال پورا کروں ؟ کیا کوئی تو بہ کرنے والا ہے کہ میں اس کی توبہ قبول کروں؟کیا کوئی مغفرت کاطالب ہے کہ میں اس کو بخش دو ں؟کوئی ہے جو ایسے غنی کو قرض دے جونادار نہیں ہے اور پورا بدلہ دینے والا ہے، اور وہ کسی کی حق تلفی کرنے والا نہیں ہے ‘‘۔ آپﷺ نے فرمایاکہ ماہ رمضان میں ہرروز افطار کے وقت ہزاروں دوزخی دوزخ سے آزاد کر دئے جاتے ہیں حالانکہ ان میں سے ہر ایک عذاب کا مستحق ہو تا ہے اور جب جمعہ کا دن اور جمعہ کی شب آتی ہے تو لاکھوں دوزخی دوزخ سے آزاد ہو جاتے ہیں جن میں ہر ایک عذاب کا سزاوار ہوتا ہے جب رمضان کا آخری دن آتاہے تو اول تاریخ سے آخری تاریخ تک مجموعی طور پر جتنے افراد دوزخ سے آزادی پاچکے ہیں ان کی تعداد کے برابر (اس آخری روز ) آزاد کئے جاتے ہیں ۔
دوسرے مہینوں پر فضیلت:
دوسرے مہینوں پر ماہِ رمضان المبارک کی فضیلت چند اعتبار سے ہے۔ قرآنِ مقدس میں یہ تو مذکور ہے کہ مہینے بارہ ہیں اور یہ بھی مذکور ہے کہ ان میں سے چار حرمت والے ہیں وہ حرمت و عزت والے مہینے کون ہیں یہ مذکور نہیں لیکن ماہِ رمضان المبارک کا نام قرآنِ مقدس میں صراحت کے ساتھ مذکور ہے باقی کسی بھی مہینے کا نام صراحت کے ساتھ مذکور نہیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ’’شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْآنُ‘‘ رمضان کا مہینہ جس میں قرآن نازل ہوا۔ ماہِ رمضان میں قرآنِ مقدس کا نزول ہوا جیسا کہ مذکورہ بالا آیت میں ہے۔ اسی ماہ میں شبِ قدر ہے، جس کا قیام (عبادت و شب بیداری) ہزار مہینوں کے قیام سے بہتر ہے۔
ہر ماہ میں عبادت کے لئے وقت مقرر ہے مگر اس ماہ میں روزہ دار کا لمحہ لمحہ عبادت میں شمار ہوتا ہے۔
اس ماہ میں نیکیوں کا ثواب دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے۔
نفل کا ثواب فرض کے برابراور فرض کا ثواب ستر فرض کے برابر ہوجاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ اس ماہ میں اپنے بندوں پر خصوصی توجہ فرماتا ہے۔
جنت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں۔
جہنم کے دروازے بند کر دئے جاتے ہیں۔
آسمان کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں اور بندوں کی جائز دعائیں بابِ اجابت تک بالکل آسانی کے ساتھ پہنچ جاتی ہیں۔
حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ و السلام کے صحیفے اسی ماہ کی ایک تاریخ کو نازل ہوئے۔
توریت شریف اسی ماہ کی ۶؍تاریخ کو نازل ہوئی۔
انجیل شریف اسی ماہ کی ۱۳؍تاریخ کو نازل ہوئی۔
قرآنِ مقدس اسی ماہ کی چوبیس تاریخ کو نازل ہوا۔
خاتونِ جنت حضرت فاطمہ زہراء رضی اللہ عنہا کا وصال اسی ماہ کی ۳؍تاریخ کو ہوا۔
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا وصال اسی ماہ کی ۱۷؍تاریخ کو ہوا۔
جنگِ بدر اسی ماہ کی ۱۷؍تاریخ کو ہوئی۔
فتحِ مکہ اسی ماہ کی ۲۰؍تاریخ کو ہوئی۔
حضرت علی مشکل کشا شیرِ خدا رضی اللہ عنہ کی شہادت اسی ماہ کی ۲۱؍تاریخ کو ہوئی۔
اللہ پاک ماہِ رمضان میں ہمیں زیادہ سے زیادہ عبادت و ریاضت اور اپنی رضا وخوشنودی والے اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
عطا ء الرحمن نوری(ایم اے، جرنلسٹ) مالیگائوں،ضلع ناسک ۔۴۲۳۲۰۳،مہاراشٹر(انڈیا)
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.