You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
تاجدار دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے استعانت :۔
تمہارا نام مصیبت میں جو لیا ہوگا
ہمارا بگڑا ہوا کام بن گیا ہو گا
**********************************
حضرت بی بی میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ...... ایک رات حضورِ اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کاشانۂ نبوت میں وضو فرما رہے تھے...... کہ ایک دم بالکل ناگہاں..... آپ نے بلند آواز سے تین مرتبہ یہ فرمایا کہ .....لبیک۔ لبیک۔ لبیک (میں تمہارے لئے بار بار حاضر ہوں۔) .......پھر تین مرتبہ بلند آواز سے آپ نے یہ ارشاد فرمایا...... کہ نصرت۔ نصرت۔ نصرت (تمہیں مدد مل گئی).
------------------------
جب آپ وضو خانہ سے نکلے ........تو میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! (عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) آپ تنہائی میں کس سے گفتگو فرما رہے تھے ؟
-----------
تو ارشاد فرمایا کہ
اے میمونہ ! رضی اللہ تعالیٰ عنہا غضب ہوگیا۔
میرے حلیف بنی خزاعہ پر بنی بکر اور کفار قریش نے حملہ کردیا ہے
اور
اس مصیبت و بے کسی کے وقت میں..... بنی خزاعہ نے وہاں سے چلا چلا کر مجھے مدد کے لئے پکارا ہے........... اور مجھ سے مدد طلب کی ہے........... اور میں نے ان کی پکار سن کر ان کی ڈھارس بندھانے کے لئے ان کو جواب دیا ہے.
---------------------
حضرت بی بی میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ
اس واقعہ کے تیسرے دن..... جب حضورِ اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نماز فجر کے لئے مسجد میں تشریف لے گئے .........اور نماز سے فارغ ہوئے....... تو دفعۃً بنی خزاعہ کے مظلومین نے رجز کے ان اشعار کو بلند آواز سے پڑھنا شروع کر دیا............ اور حضورِ اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اور اصحاب کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے ان کی اس پر درد اور رقت انگیز فریاد کو بغور سنا............. آپ بھی اس رجز کے چند اشعار کو ملاحظہ فرمایئے :۔
****************
یَا رَبِّ اِنِّيْ نَاشِدٌ مُحَمَّدًا
حِلْفَ اَبِيْنَا وَاَبِيْهِ الْاَتْلَدًا
-----------------------
اے خدا ! میں محمد (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) کو وہ معاہدہ یاد دلاتا ہوں جو ہمارے اور ان کے باپ داداؤں کے درمیان قدیم زمانے سے ہوچکا ہے۔
*****************
فَانْصُرْ هَدَاكَ اللّٰهُ نَصْرًا اَبَّدَا
وَادْعُ عِبَادَ اللهِ یَاتُوْا مَدَّدَا
--------------------------
تو خدا آپ کو سیدھی راہ پر چلائے۔ آپ ہماری بھر پور مدد کیجئے اور خدا کے بندوں کو بلائیے۔ وہ سب امداد کے لئے آئیں گے۔
**************************************
فِيْهِمْ رَسُوْلُ اللّٰهِ قَـدْ تجَـَّردَا
اِنْ سِيْمَ خَسْفًا وَجْهُهٗ تَرَبَّدَا
-----------------------------
ان مدد کرنے والوں میں رسول اللہ (عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) بھی غضب کی حالت میں ہوں کہ اگر انہیں ذلت کا داغ لگے تو ان کا تیور بدل جائے۔
*******
هُمْ بَيَّتُوْنَا بِالْوَتِيْرِ هُجَّدًا
وَ قَتَلُوْنَا رُکَّعًا وَّ سُجَّدًا
----------------------
ان لوگوں (بنی بکر و قریش) نے ” مقام و تیر ” میں ہم سوتے ہوؤں پر شب خون مارا اور رکوع و سجدہ کی حالت میں بھی ہم لوگوں کو بیدردی کے ساتھ قتل کر ڈالا۔
**************
اِنَّ قُرَيْشًا اَخْلَفُوْكَ الْمَوْعِدَا
وَ نَقَّضُوْا مِيْثَاقَكَ الْمُؤَكّدَا
-------------------------
یقینا قریش نے آپ سے وعدہ خلافی کی ہے اور آپ سے مضبوط معاہدہ کر کے توڑ ڈالا ہے۔
************
ان اشعار کو سن کر حضور صلی اللہ تعالیٰ علہا وسلم نے ان لوگوں کو تسلی دی اور فرمایا کہ مت گھبراؤ میں تمہاری امداد کے لئے تیار ہوں۔
****************
****************
(زرقانی ج ۲ ص ۲۹۰)
============
================
====================
طالب دعا ،
ڈاکٹر صفدر علی قادری
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.