You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
تم کو مژدہ نار کا اے دشمنان اہلبیت
" یزید بن معاویہ ابو خالد اموی" وہ بد نصیب شخص ہے جس کی پیشانی پر اہل بیت کرام علیہم الرضوان کے بے گناہ قتل کا سیاہ داغ ہے
اور
جس پر ہر قَرَن(زمانے ) میں دنیا ئے اسلام ملامت کرتی رہی ہے اور قیامت تک اس کا نام تحقیر کے ساتھ لیا جائے گا۔
----------------------------------------------------------------------------------------------
یہ بد باطن ،سیاہ دل ، ننگِ خاندان 25ھ میں ا میر معاویہ رضی اللہ عنہ کے گھر مَیْسون بنت بَحْدَل کلبیہ کے پیٹ سے پیدا ہوا۔
نہایت موٹا، بدنما، کثیرالشعر ، بدخُلْق، تُنْدخُو(بدمزاج)، فاسق، فاجر، شرابی، بدکار،ظالم، بے ادب، گستاخ تھا۔
اس کی شرارتیں اور بیہودگیاں ایسی ہیں جن سے بدمعاشوں کو بھی شرم آئے۔
عبداللہ بن حنظلۃ ابن الغسیل رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا:
خداعزوجل کی قسم!ہم نے یزیدپراس وقت خروج کیا جب ہمیں اندیشہ ہوگیا کہ اس کی بدکاریوں کے سبب آسمان سے پتھر نہ برسنے لگیں۔
( واقدی )
محرمات کے ساتھ نکاح اورسود وغیرہ مَنْہِیَّات (خلاف شرع چیزوں) کو اس بے دین نے عَلانِیَہ رواج دیا۔
مدینہ طیبہ ومکہ مکرمہ کی بے حرمتی کرائی۔
ایسے شخص کی حکومت گُرْگ کی چوپانی سے زیادہ خطرناک تھی، اَرْبابِِ فِرا سَت اور اصحابِِ اَسر ار اس وقت سے ڈرتے تھے جب کہ عِنانِ سلطنت اس شَقِی کے ہاتھ میں آئی،
59ھ میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دعا کی:
اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ رَأْسِ السِّتِّیْنِ وَاِمَارَۃِ الصِّبْیَان''
یارب! عزوجل میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں 60ھ کے آغاز اور لڑکوں کی حکومت سے۔''
اس دعا سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جوحاملِ اسرار تھے انھیں معلوم تھا کہ 60ھ کا آغاز لڑکوں کی حکومت اور فتنوں کا وقت ہے۔ ان کی یہ دعا قبول ہوئی اور انہوں نے 59 ھ میں بمقام مدینہ طیبہ رحلت فرمائی۔
--------------------------------------------------------------------------------------------
رویانی نے اپنی مسند میں حضرت ابو درداء صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک حدیث روایت کی ہے جس کا مضمون یہ ہے کہ میں نے حضو ر اقدس نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے سناکہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ
'' میری سنت کا پہلا بدلنے والا بنی اُمَیَّہ کاایک شخص ہوگاجس کانام یزید ہوگا۔''
-------------------------------------------------------------------------------------------
ابو یعلی نے اپنی مسند میں حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ حضور پر نور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ
''میری امت میں عدل و انصاف قائم رہے گا یہاں تک کہ پہلا رَخْنہ انداز وبانیٔ ستم بنی اُمَیَّہ کا ایک شخص ہوگا جس کانام یزید ہوگا۔''
-------------------------------------------------------------------------------------------
حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا سایہ اٹھنا تھا، یزید کھُل کھیلا اور انواع و اقسام کے معاصی کی گرم بازاری ہوگئی۔
زنا، لواطت، حرام کاری، بھائی بہن کا بیاہ، سود، شراب، دھڑلّے سے رائج ہوئے، نمازوں کی پابندی اٹھ گئی، تَمَرُّد و سرکَشی انتہا کوپہنچی،
شَیْطَنَت نے یہاں تک زور کیاکہ مسلم ابن عقبہ کو بارہ ہزاریا بیس ہزار کا لشکرگراں لے کرمدینہ طیبہ کی چڑھائی کیلئے بھیجا۔
یہ 63ھکاواقعہ ہے۔ اس نامراد لشکر نے مدینہ طیبہ میں وہ طوفان برپاکیا کہ العظمۃ للہ، قتل، غارت اور طرح طرح کے مظالم ہمسائیگانِ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وصحبہ و بارک وسلم پرکیے۔
وہاں کے ساکنین کے گھرلوٹ لیے، سات سو صحابہ علیہم الرضوان کو شہید کیا اور دوسرے عام باشندے ملاکر دس ہزار سے زیادہ کو شہیدکیا، لڑکوں کو قید کرلیا، ایسی ایسی بد تمیزیاں کیں جن کا ذکر کرنا ناگوار ہے۔
مسجدنبوی شریف کے ستونوں میں گھوڑے باندھے، تین دن تک مسجد شریف میں لوگ نماز سے مشرف نہ ہوسکے۔ صرف حضرت سعید ابن مسیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ مجنوں بن کر وہاں حاضرر ہے۔
حضرت عبداللہ ابن حنظلہ ابنِ غَسِیْل رضی اللہ تعالی عنہمانے فرمایا کہ یزیدیوں کے ناشائستہ حرکات اس حد پرپہنچے ہیں کہ ہمیں اندیشہ ہونے لگا کہ ان کی بدکاریوں کی وجہ سے کہیں آسمان سے پتھر نہ برسیں۔
پھریہ لشکر ِشرارت اثر مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہوا، راستہ میں امیرِ لشکر مرگیا اور دوسراشخص اس کا قائم مقام کیاگیا۔ مکہ معظمہ پہنچ کر ان بے دینوں نے مِنْجَنِیْق سے سنگ باری کی (منجنیق پتھر پھینکے کا آلہ ہوتا ہے جس سے پتھر پھینک کر مارا جاتا ہے اس کی زد بڑی زبردست اور دور کی مار ہوتی ہے) اس سنگ باری سے حرم شریف کاصحن مبارک پتھروں سے بھر گیا اور مسجد ِ حرام کے ستون ٹوٹ پڑے اور کعبہ مقدسہ کے غلاف شریف اورچھت کو ان بے دینوں نے جلادیا۔ اسی چھت میں اُس دنبہ کے سینگ بھی تبرک کے طور پر محفوظ تھے جو سیدنا حضرت اسمٰعیل علی نبینا و علیہ الصلوٰۃوالسلام کے فدیہ میں قربانی کیا گیا تھا وہ بھی جل گئے کعبہ مقدسہ کئی روز تک بے لباس رہا اور وہاں کے باشندے سخت مصیبت میں مبتلا رہے۔
(البدایۃ والنہایۃ ، سنۃ ثلاث وستین ، سنۃ اربع وستین ، ترجمۃ یزید بن معاویۃ ، ج۵،
ص۷۲۹۔۷۵۰ملتقطاًوتاریخ الخلفاء، یزید بن معاویۃ ابوخالد الاموی، ص۱۶۶۔۱۶۷ملتقطاً)
---------------------------------------------------------------------------------
آخرکار یزید پلید کو اللہ تعالیٰ نے ہلاک فرمایا اور وہ بدنصیب تین برس سات مہینے تختِ حکومت پر شَیْطَنَت کرکےربیع الاول 64ھ کو جس روز اس پلید کے حکم سے کعبۂ معظمہ کی بے حر متی ہوئی تھی ، شہر حمص ملک شام میں انتالیس برس کی عمر میں ہلاک ہوا۔
========================================
ماخوذ از : سوانحِ كربلا
مصنف: صدر الافاضل حضرت علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ القوی
------------------------------------------
-------------------------------------------------
باغ جنت کے ہیں بہر مدح خوان اہلبیت
تم کو مژدہ نار کا اے دشمنان اہلبیت
========================
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.